وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار کی جانب سے ایس ایس پی سجاول علینہ راجپر کو ایک انٹیلی جنس رپورٹ شیئر کی، جس کے مطابق اسمگلرز نے ٹھٹھہ اور سجاول سمیت سندھ کے کچھ اضلاع میں زمینی راستہ ختم کردیا ہے اور اب سمندری راستے سے اسمگلنگ کی جارہی ہے۔
رپورٹ میں کہا گہا ہے کہ اسمگلرز کا یہ سیٹ اپ طاقتور ہے، ایس ایس پی سجاول نے اپنی خفیہ ٹیم سجاول کے ساحل پر تعینات کردی، ایک روز بعد سجاول سی آئی اے کو اطلاع ملی کہ اسمگلرز کشتیوں کا استعمال کرکے ابراہیم حیدری (ملیر کراچی) سے ٹھٹھہ اور سجاول منشیات کی اسمگلنگ کرتے ہیں ، سجاول پولیس کو اسمگلنگ کے نیٹ ورک کی تصدیق ہوگئی تو وزیر داخلہ سندھ کو صورتحال سے آگاہ کیا گیا جس کے بعد ضیاء الحسن لنجار نے پولیس کو بھرپور کریک ڈائون کو حکم نامہ جاری کردیا ۔
سجاول پولیس کو ابراہیم حیدری (ملیر کراچی) سے ٹھٹھہ و سجاول میں منشیات کی بڑی کھیپ کی اطلاع ملی تو پولیس نے کھلے سمندر میں کشتی کے گرد گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ کیا لیکن پھر یہ حکمت عملی تبدیل کرلی اور پولیس پارٹی ساحل پر کشتی کا انتظار کرنے لگی ، تھوڑی دیر بعد کشتی جیٹی پر پہنچی تو پولیس نے پانچ ہزار کلو منشیات (گٹکا ، چھالیہ ، عاداب ، سفینہ) سمیت دیگر منشیات برآمد کرلی ، کشتی کو تحویل میں لے لیا گیا اور 15 ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ۔ سجاول کے تھانہ جاتی نے اسمگلنگ کا مقدمہ نمبر 97/2025 درج کیا اور اسمگلنگ کے نئے نیٹ ورک کو بے نقاب کردیا گیا۔
وزیر داخلہ سندھ اور پولیس کے سمندری راستے اور کشتی پر کریک ڈائون سے کچھ سیاسی شخصیات ناراض ہیں مگر پولیس کے انٹیلی جنس نیٹ ورک نے اس گروپ کا سراغ لگا لیا ہے جو سمندری راستے سے کروڑوں روپے کی اسمگلنگ کرتا ہے اور اس میں ابراہیم حیدری ، ٹھٹھہ اور سجاول کی جیٹی استعمال کی جاتی ہے ، اس نیٹ ورک کے کچھ کردار “جت” ہیں جبکہ اس منظم اور منظم گروپ کے مہرے طاہر اور عزیز پٹھان ہیں ، گھارو (ٹھٹھہ)میں جنید میمن جبکہ ابراہیم حیدری میں مہتاب ، آفتاب ، طارق نائی اور پردیب یہ نیٹ ورک چلاتے ہیں ۔
ذرائع بتاتے ہیں کہ سجاول پولیس کی ایس پی علینہ راجپر نے اس نیٹ ورک کے اہم کرداروں کی گرفتاری کیلئے ملیر کراچی پولیس کے ایس پی عبدالخالق پیرزادہ سے رابطہ کیا ہے اور منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث 2 اہم کرداروں سے آگاہ کیا ہے جس کے بعد کچھ سیاسی شخصیات نے مداخلت شروع کردی ہے۔
کراچی کے ساحل سے اسمگلنگ کا یہ نیٹ ورک گزشتہ تین سال میں مضبوط ہوا ہے دلچسپ بات یہ ہے کہ اسمگلرز مچھلیوں اور جھینگوں کی آڑ میں منشیات کی اسمگلنگ کرتے ہیں ، اسمگلر ز بلوچستان کی ساحلی پٹی سے منشیات کراچی اور پھر ٹھٹھہ و سجاول پہنچاتے ہیں جس کے بعد سندھ کی دیگر اضلاع میں زمینی راستے استعمال کرتے ہوئے منشیات سپلائی کی جاتی ہے ۔