اسلام آباد کے ایک سلاٹر ہاوس سے گذشتہ دنوں گدھے کا 25 من گوشت برآمد ہونے کے بعد شہری ایک بار پھر تشویش میں مبتلا ہیں ۔ ملک میں گدھے کے گوشت کی فروخت پر بابندی کے باوجود آئے روز ایسی خبروں کے سامنے آنے پر شہری اس کشمکش کا شکار ہو جاتے ہیں کہ وہ گائے اور بکرے کے نام پر کہیں گدھے کا گوشت تو نہیں کھا رہے ؟
کیسے معلوم ہو کہ گوشت گائے بکرے کا ہے یا گدھےکا؟جیو نیوز پر شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق گدھےکا گوشت عام طور پر زیادہ گہرے سرخ رنگ کا ہوتا ہے اس کی ساخت باریک ریشے دار ہوتی ہے اور اس میں چکنائی کم ہوتی ہے، چکنائی کا رنگ سفیدی مائل سرمئی ہوتا ہے۔
ماہرین کے مطابق مٹن اور بیف کے ریشے ذرا سخت ہوتے ہیں۔ اگر آپ گوشت کا ایک بڑا ٹکڑا ہتھیلی پر رکھیں تو وہ ہتھیلی پر جما رہے گا جب کہ گدھے کے گوشت کے ریشے بہت نرم ہوتے ہیں اور وہ قدرے لچک دار ہوتا ہے، اس لیے ہتھیلی پر وہ جما نہیں رہےگا اور گرسکتا ہے۔
اس کے علاوہ گدھےکےگوشت میں ایک خاص قسم کی میٹھی بو ہوسکتی ہے جو پکاتے ہوئے خواتین پہچان سکتی ہیں، پکانے پر اس کی بو بعض اوقات زیادہ تیز یا عجیب لگ سکتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ گدھے کا گوشت ذائقے میں بھی قدرے مختلف ہوتا ہے،کھانے میں یہ تھوڑا میٹھا اور چبانے میں سخت محسوس ہوسکتا ہے۔کینیا میں مقامی لوگوں نےگدھےکے گوشت کی شناخت کے لیے جو دیسی طریقے اپنا رکھے ہیں میں سے ایک یہ ہے کہ گدھے کا گوشت ابالتے وقت عام گوشت کے مقابلے میں زیادہ جھاگ پیدا کرتا ہے۔
ان نشانیوں کے ذریعے آپ اطمینان کرسکتے ہیں کہ آپ کو گائے بکرے کے نام پر گدھے کا گوشت فروخت نہیں کیا گیا تاہم پھر بھی ضروری ہے کہ آپ ہمیشہ اپنے سامنے ذبح کیے گئے جانور کا گوشت خریدیں یا پھر حکومت سے منظور شدہ مارکیٹوں سے مہر لگا ہوا گوشت خریدیں۔ اوراگر آپ کو شبہ ہو تو فوڈ اتھارٹی سے یا مقامی حکام سے رجوع کریں۔