سندھ حکومت نے کراچی کی سڑکوں پر پارکنگ فیس وصول کرنے پر پابندی عائد کر دی ، نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا، فیصلےکے مطابق کراچی کی تمام سڑکوں سے چارڈ پارکنگ کاخاتمہ ہو گیا ہے جن میں شہر کی اہم 46 سڑکیں بھی شامل ہیں ، تاہم مخصوص پلاٹس ، پلازہ یا مخصوص مقامات پر شہریوں کو پارکنگ فیس ادا کرنی ہو گی .
سندھ حکومت نے تمام ٹاؤن میونسپل کارپوریشنز کو پارکنگ فیس ختم کرنے اور فیصلے پر فوری عملدرآمد کی ہدایات جاری کردی ہیں .حکومتی فیصلے پر عمل درآمد نہ کرنے اور غیر قانونی طور پرشہریوں سے پارکنگ فیس لینے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
میئر کراچی مرتضی وہاب کا کہنا ہے کہ پارکنگ فیس کا خاتمہ عوامی مفاد میں کیا گیا ہے ، شہر بھر میں اب کوئی بھی ادارہ سڑکوں پر پارکنگ فیس وصول نہیں کرسکے گا، میئر کراچی کےمطابق کے ایم سی مالی طور پر مستحکم ہے ، شہریوں کو مفت پارکنگ سہولت دینا کے ایم سی ترجیح ہے۔ پارکنگ فیس وصولی بند نہ کرنے والی میونسپل اتھارٹیز کے خلاف فوری ایکشن لیا جائے گا.
سندھ حکومت کےاس فیصلے پر شہریوں نے خوشی کااظہار کیا ہے تاہم نوٹیفکیشن کے اجراء کے باوجود کچھ ابہام ابھی بھی موجود ہے
مثلا کیا واقعی اس فیصلے پر عمل درآمد بھی ہوگا یا یہ محض دعوی ہی ثابت ہوگا ؟
کیا اس حکم کا اطلاق حقیقت میں پورے کراچی پر ہو گا یا صرف کےایم سی کے زیر انتظام 25 ٹاون کی حدود تک ہی محدود رہے گا ؟
کیا کنٹونمنٹ بورڈ اور دیگر اداروں کے زیر انتظام علاقے اس فیصلے پر عمل کرنے کے بھی پابند ہو نگے یا نہیں؟
کیا ٹریفک پولیس حکام اور انکی پائیویٹ پارٹیاں سڑک پر پارک کی گئی گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں کو اٹھانا تو شروع نہیں کر دیں گی ؟
پارکنگ فیس وصول کرنےوالے اہلکاروں کی عدم موجودگی میں کہیں گاڑیوں اور موٹر سائیکل چوری کی واداتیں تونہیں بڑھ جائیںگی؟
اور ان سوالوں کے جواب کے ساتھ ساتھ شہری اور صوبائی حکومت کو عملی اقدامات بھی کرنا ہونگے تاکہ شہریوں کا ابہام دور ہو سکے.