سندھ ہائی کورٹ نے کراچی میں عوام کی تفریح کے لیے مختص پارکس کے تجارتی استعمال کے خلاف دائر درخواست پر میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کردیے اور ڈائریکٹر پارکس کو 7 اگست کو عدالت میں طلب کر لیا۔
سماعت کے آغاز پر درخواست گزار کے وکیل محمد واوڈا نے موقف اختیار کیا کہ کے ایم سی نجی اداروں سے ملی بھگت کر کے عوامی سہولت کے لیے مختص پارکوں کو تجارتی مقاصد کے لیے استعمال کرنے میں تبدیل کر رہی ہے اور یہ سب کچھ عوامی و نجی شراکت داری (پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ) کے معاہدوں کی آڑ میں کیا جا رہا ہے۔
انہوں بتایا کہ یہ پارکس سیاسی اور دیگر غیر متعلقہ عوامل کی بنیاد پر الاٹ کیے جا رہے ہیں، کلفٹن میں ڈالمن مال کے سامنے واقع ٹرائی اینگل پارک کو سالانہ 5 لاکھ روپے کرائے پر گلوبل انٹرپرائزز کو دیا گیا ہے۔ وکیل نے مزید دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اس معاہدے میں مزید ترقیاتی کاموں کی اجازت بھی دی گئی ہے، جو کہ پارک کے مجموعی خدوخال اور افادیت کو متاثر کر سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں:کراچی والوں کے لیے فریئر ہال میں مفت وائی فائی سہولت کا آغاز کردیا گیا
درخواست میں کہا گیا کہ ایسے تجارتی استعمال میں اسپورٹس گراؤنڈز کا قیام اور ان کے لیے بھاری فیسیں وصول کرنا، واٹر ٹینکرز کی پارکنگ اور دیگر منافع بخش سرگرمیاں شامل ہیں۔
جسٹس محمد فیصل کمال عالم اور جسٹس محمد حسن اکبر پر مشتمل ڈویژن بینچ نے کے ایم سی، ایڈووکیٹ جنرل سندھ اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ہدایت کی کہ وہ جواب جمع کروائیں، خاص طور پر یہ واضح کیا جائے کہ یہ پارکس سندھ پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی (سیپرا) کے قواعد کے تحت دیے گئے ہیں یا نہیں؟ فاضل بینچ نے ڈائریکٹر پارکس کو بھی آئندہ سماعت میں 7 اگست کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا۔
یاد رہے کہ کے ایم سی میں اپوزیشن لیڈر سیف الدین ایڈووکیٹ اور جماعت اسلامی کے ٹاؤن میونسپل کمیٹیوں (ٹی ایم سیز) کے چیئرمین (جن میں نیو کراچی، لیاقت آباد، گلبرگ، ناظم آباد، نارتھ ناظم آباد، ماڈل کالونی، گلشنِ اقبال، جناح اور لانڈھی شامل ہیں) کے علاوہ ایک رکنِ سٹی کونسل نے اپنے وکیل محمد واوڈا کے ذریعے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔