گھروں کو فوری طور پر خالی کر کے سات دن میں اسٹرکچر انجینئر سے معائنہ کرواکر رپورٹ جمع کروائیں ، کنٹونمنٹ بورڈ فیصل نے گلستان جوہر اور ڈرگ روڈ پر 63 رہائشی عمارتوں کو خطرناک اور ناقابل رہائش قرار دیتے ہوئے احکامات جاری کردئے ۔
سروے رپورٹ میں عمارتوں میں دراڑ، کھلا اور زنگ آلود لوہا، پانی کا اخراج، نامناسب سینیٹری فٹنگز، رساؤ کے علاوہ آگ بجھانے کے آلات کی عدم موجودگی کی نشاندہی کی گئی ہے ۔
سروے کے بعد جاری کی جانے والی فہرست کے مطابق گلستان جوہر بلاک 19 میں سب سے زیادہ 12 عمارتیں مخدوش ہیں۔گلستان جوہر بلاک 12 میں 5 رہائشی پروجیکٹ خطرناک قرار دیے گئے ہیں، جبکہ بلاک 13 میں 6، بلاک 14 میں دو رہائشی کو ناقابل رہائیش قرار دیا گیا ہے ۔
بلاک 9 گلستان جوہر کا ایک رہائشی پروجیکٹ فہرست میں شامل ہے، بلاک 17 میں 6 اور بلاک 18 میں 5 پراجیکٹ مخدوش ہیں۔گلستان جوہر بلاک 20 میں 4 رہائشی بلاک کو انتہائی خطرناک قرار دیا گیا ہے، ڈرگ روڈ میں مخدوش عمارتوں کی تعدادہے۔
میئر کراچی مرتضی وہاب نے بھی ڈی جی ایس بی سی اے کو کےایم سی کے زیر انتظام علاقوں بلخصوص کچی آبادیوں میں بغیر نقشے اور اجازت کے تعمیر ہونے والی بلند عمارتوں کے خلاف کاروائی کے لئے خط لکھ دیا ہے ۔
اس سے قبل کلفٹن بورڈ کنٹونمنٹ نے بھی سروے کے بعد سی بی سی کے زیر انتظام علاقوں میں 125 خطرناک عمارتوں کی نشاندہی کی تھی ۔ ان عمارتوں میں دہلی کالونی میں 51، مدنی آباد میں 16، لوئر گزری میں 7، چوہدری خلیق الزماں کالونی میں5، پنجاب کالونی میں 14 عمارتیں مخدوش قرار دی گئیں تھی ۔
اسکے علاوہ پاک جمہوریہ کالونی میں 27، اور بخشن ولیج میں 5 عمارتوں کو خطرناک قرار دی گیا تھا ۔ سی بی سی کے مطابق مون سون کے دوران یہ عمارتیں انسانی جانوں اور املاک کے لیے شدید خطرہ بن سکتی ہیں، لہذا انہیں فوری طور پر خالی کرکے منہدم کر دیا جائے ۔ غفلت کی صورت میں کنٹونمنٹ ایکٹ 1924 کے تحت قانونی کارروائی کی جائے گی۔