عالمی بینک نے اپنی رپورٹ میں پاکستان کے کلیدی صنعتی شعبوں کے لیے توانائی کی بچت اور کاربن اخراج میں کمی سے متعلق رہنما تجاویز پیش کی ہیں، تاکہ ملک میں بڑھتی ہوئی توانائی لاگت پر قابو پایا جا سکے اور ماحولیاتی اہداف حاصل کیے جاسکیں۔
تفصیلات کے مطابق عالمی بینک نے اپنی ایک نئی رپورٹ میں پاکستان کے پانچ اہم صنعتی شعبوں کے لیے ایسی حکمتِ عملیاں تیار کی ہیں جو توانائی کی بچت اور کاربن کے اخراج میں کمی کے مواقع فراہم کرتی ہیں۔
رپورٹ میں صنعتی توانائی کی بچت اور کاربن میں کمی‘ میں سیمنٹ، اسٹیل، فرٹیلائزر، ٹیکسٹائل اور پیپر اینڈ پلپ انڈسٹریز کے لیے واضح حکمتِ عملیاں بیان کی گئی ہیں۔ یہ منصوبے پاکستان کے توانائی کی بچت سے متعلق اہداف کو آگے بڑھانے اور عالمی بینک گروپ اور حکومت کے درمیان پالیسی گفتگو کی راہ ہموار کرنے کے لیے ترتیب دیے گئے ہیں۔
یہ حکمتِ عملیاں عالمی بینک کی جانب سے 2022 کے وسط سے 2023 تک کی گئی ایک جامع تحقیق کی بنیاد پر تیار کی گئی ہیں۔ اگرچہ کچھ صنعتوں نے توانائی کی بچت اور کاربن میں کمی کی ٹیکنالوجیز اپنا لی ہیں، تاہم رپورٹ میں کئی اہم رکاوٹوں کی نشاندہی کی گئی ہے جن میں معلومات کی کمی، پالیسی سطح کی رکاوٹیں اور مالیاتی مسائل شامل ہیں۔
مزید پڑھیں:پاکستان کو قسط جاری کرنے میں کوئی مشکل نہیں ہوئی: آئی ایم ایف
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں کئی کمپنیاں یہ سمجھتی ہیں کہ توانائی کی بچت میں سرمایہ کاری سے پیداواری لاگت بڑھتی ہے اور مسابقت کم ہو جاتی ہے، جبکہ ’توانائی کی بچت‘ کے بجائے ’کاربن میں کمی‘ کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے تو یہ خدشات مزید بڑھ جاتے ہیں۔
ٹیکسٹائل انڈسٹری
ٹیکسٹائل صنعت میں رنگائی اور فنشنگ کے مراحل سب سے زیادہ توانائی خرچ کرتے ہیں، اس لیے ان مراحل میں توانائی کی بچت اور کاربن میں کمی کی ٹیکنالوجیز کے ذریعے بہتری کے وسیع مواقع موجود ہیں۔
توانائی کی بچت اور تحفظ، ایندھن کی تبدیلی، حرارت کے لیے برقی ذرائع کا استعمال، عمل میں بہتری، سرکلر سسٹم اپنانا اور جدید ٹیکنالوجی کا نفاذ اس کے ممکنہ راستے ہیں۔ عالمی بینک کے مطابق موجودہ ٹیکنالوجیز کے ذریعے 50 سے 60 فیصد توانائی بچائی جا سکتی ہے اور کاربن کے اخراج میں 13 فیصد تک کمی ممکن ہے۔
سیمنٹ اور فرٹیلائزر
پاکستان کی کئی سیمنٹ فیکٹریوں نے پہلے ہی توانائی کی بچت کے اقدامات اٹھائے ہیں، جن میں ویسٹ ہیٹ ریکوری سسٹمز کی تنصیب اور متبادل توانائی ذرائع کا استعمال شامل ہے۔ عالمی بینک کا اندازہ ہے کہ موجودہ اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کو اپنانے سے اس صنعت میں کاربن کے اخراج میں 3 سے 35 فیصد اور توانائی کے استعمال میں 6 سے 20 فیصد تک کمی کی جا سکتی ہے۔
فرٹیلائزر سیکٹر قدرتی گیس پر حد سے زیادہ انحصار کرتا ہے جو قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کے باعث اسے خطرات سے دوچار کرتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق حکومت کی جانب سے فرٹیلائزر بنانے والوں کو گیس کم نرخوں پر فراہم کرنے کی پالیسی توانائی کی بچت میں سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی کرتی ہے۔
اسٹیل، پیپر اور پلپ
پاکستان میں تمام اسٹیل، اسکریپ میٹل سے الیکٹرک انڈکشن فرنسز کے ذریعے تیار کیا جاتا ہے جو کہ دستیاب ٹیکنالوجیز میں نسبتاً مؤثر ہے۔ عالمی بینک کے مطابق اضافی سرمایہ کاری سے اسٹیل پلانٹس کے اخراج میں 5 سے 12 فیصد اور توانائی کے استعمال میں 8 سے 10 فیصد کمی ممکن ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر کاربن میں کمی کے مالیاتی اثرات کو بہتر انداز میں سمجھا جائے تو ان شعبوں میں سرمایہ کاری میں دلچسپی بڑھ سکتی ہے۔ پیپر اور پلپ انڈسٹری نے گزشتہ پانچ سالوں میں 7.2 فیصد کی کمپاؤنڈ سالانہ شرح نمو دیکھی ہے، اگرچہ کچھ فیکٹریوں نے توانائی کی بچت کے اقدامات اپنائے ہیں، لیکن یہ شعبہ مزید بہتری کے لیے جدید ٹیکنالوجی اپنا سکتا ہے۔