Karachi
Current weather
Humidity-
Wind direction-

بلوچستان میں مرد اور عورت کے قتل کا واقعہ عیدالاضحیٰ سے 3 روز قبل پیش آیا: مقدمہ درج

Case Registered Complaint of SHO killing of couple in Balochistan

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے نواح میں مرد اور عورت کو قتل کرنے کے واقعے کا مقدمہ تھانہ ہنہ اوڑک میں ایس ایچ او نوید اختر کی مدعیت میں درج کرلیا گیا ہے۔

ایف آئی آر کے مطابق واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں خاتون اور مرد کو فائرنگ کرکے قتل کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ ایس ایچ او نوید اختر نے بتایا کہ وہ پولیس نفری کے ہمراہ جائے وقوعہ سنجیدی کے علاقے ڈیگاری پہنچے جہاں ابتدائی معلومات سے معلوم ہوا کہ یہ واقعہ عیدالاضحیٰ سے 3 روز قبل پیش آیا تھا۔

مدعی کے مطابق بانو بی بی اور احسان اللہ کو کاروکاری کے الزام میں قتل کیا گیا، واقعے میں مبینہ طور پر شاہ وزیر، جلال، ٹکری منیر، بختیار، ملک امیر، عجب خان، جان محمد، بشیر احمد اور دیگر 15 نامعلوم افراد شامل تھے۔

مدعی نے الزام لگایا کہ ان افراد نے خاتون اور مرد کو قبیلے کے سربراہ شیرباز ساتکزئی کے سامنے پیش کیا جہاں سردار نے کاروکاری کا فیصلہ سنایا اور دونوں کو قتل کرنے کا حکم دیا، بعدازاں انہیں گاڑیوں میں لے جا کر کوئٹہ کے مضافاتی علاقے ڈیگاری میں فائرنگ کرکے قتل کیا گیا۔

قتل کی ویڈیو واقعے کے دوران بنائی گئی اور سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی گئی، جس سے عوام میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا، پولیس نے انسداد دہشت گردی ایکٹ، تعزیراتِ پاکستان کی دفعہ 302 اور دیگر دفعات کے تحت واقعے کا مقدمہ درج کرلیا ہے، مزید تحقیقات جاری ہیں۔

مزید پڑھیں:بلوچستان میں مرد و عورت کا قتل، فائرنگ کرنے والے شخص سمیت مزید 2 ملزمان گرفتار

ڈان نیوز کے مطابق ویڈیو وائرل ہونے کے بعد بلوچستان کے وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی کی ہدایت پر دہشت گردی کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کرنے کے بعد لیویز اور محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے ایک مرکزی ملزم کو گرفتار کر لیا تھا۔ حکام کے مطابق ’یہ مقدمہ بلوچستان حکومت کی جانب سے انسداد دہشت گردی کے قوانین کے تحت درج کیا گیا کیونکہ علاقے کے کسی بھی فرد، بشمول مقتولین کے رشتہ داروں یا مقامی لوگوں نے لیویز یا سی ٹی ڈی کو کوئی درخواست نہیں دی‘۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق مرکزی ملزم بشیر احمد سمیت 20 افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے، گرفتار ملزمان میں ساتکزئی قبیلے کے سربراہ شیرباز ساتکزئی، ان کے 4 بھائی اور 2 محافظ بھی شامل ہیں، مقتولین احسان سمالانی اور بانو ستک زئی نے اپنی مرضی سے شادی کی تھی جس پر ان کے خاندان ناراض تھے، معاملہ علاقے کے ’بزرگوں‘ کے پاس لے جایا گیا جنہوں نے موت کی سزا سنائی۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق جوڑے کو عید سے قبل ایک دیہی علاقے ڈگری میں کھانے کی دعوت پر بلایا گیا اور بعد میں انہیں ایک ویران مقام پر لے جایا گیا جہاں انہیں بزرگوں کے فیصلے سے آگاہ کیا گیا، قتل سے قبل مقتولہ نے قاتلوں سے براہوی زبان میں کہا کہ ’تمہیں مجھے گولی مارنے کی اجازت ہے، لیکن اس سے زیادہ کچھ نہیں‘۔

اس نے یہ بھی کہا کہ اسے 7 قدم چلنے دیا جائے، جس کے بعد اسے مبینہ طور پر اس کے بھائی نے 3 گولیاں مار کر قتل کیا اور پھر اس کے شوہر کو بھی قتل کر دیا گیا، لاشیں تاحال برآمد نہیں ہو سکیں جس سے تفتیش مزید پیچیدہ ہو گئی ہے۔

Share this news

Follow Times of Karachi on Google News and explore your favorite content more quickly!
Leave a Reply
Related Posts
Close Button