کراچی کے علاقے ڈیفنس فیز 6 کے فلیٹ میں مردہ پائی گئی ماڈل و اداکارہ حمیرا اصغر کی لاش سے لیے نمونوں کی کیمیکل ایگزامن رپورٹس آگئیں ہیں۔
تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ تجزیے کے دوران زہر دیے جانے کے شواہد نہیں پائے گئے ہیں، امکان ہے کہ ان کی موت طبعی ہوئی ہے۔ پولیس نے مجموعی طور پر 9 سیمپلز جامعہ کراچی کی فرانزک لیب ارسال کیے تھے۔ تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ حمیرا اصغر کے ڈی این اے سیمپلز کی رپورٹ ابھی آنا باقی ہیں۔
مزید پڑھیں:حمیرا اصغر نے کس کی مدد سے فلیٹ حاصل کیا تھا؟
یاد حمیرا اصغرکی لاش 8 جولائی 2025ء کو کراچی کے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) فیز سکس میں ان کے کرائے کے اپارٹمنٹ سے ملی۔ یہ دریافت بقایا کرایہ نہ ادا کرنے کی وجہ سے عدالتی حکم پر بے دخلی کے دوران ہوئی۔
لاش انتہائی گل سڑی حالت میں تھی پولیس کے مطابق حمیرا کی لاش 9 ماہ پرانی تھی۔ پولیس نے ابتدائی طور پر قتل کا امکان مسترد کر دیا ہے کیونکہ اپارٹمنٹ اندر سے بند تھا اور کوئی زبردستی داخلے کے آثار نہیں ملے، فورنزک رپورٹس کا انتظار ہے تاکہ موت کی وجہ معلوم ہو سکے۔
اداکارہ و ماڈل تماشا گھر اور فلم جلیبی (2015) میں اپنے کرداروں کی وجہ سے مشہور تھیں، وہ ایک ماہر مصورہ اور مجسمہ ساز بھی تھیں جن کے انسٹاگرام پر 715,000 فالوورز ہیں اور ان کی آخری پوسٹ 30 ستمبر 2024ء کو تھی۔