اب آپ بھی سعودی عرب میں اپنے گھر ، فلیٹ یا کسی اور جائیداد کے مالک بن سکتے ہیں کیونکہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے غیر ملکیوں کو مملکت میں جائیداد خریدنے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے، فیصلے کا نفاذ جنوری 2026 سے ہو گا۔
فیصلہ سعودی ولی عہد کے ’وژن 2030‘ کا حصہ ہے،جس کا مقصد ملک میں سرمایہ اور غیرملکی کرنسی لانا ہے تاکہ سعودی عرب کا معاشی طور پر تیل پر انحصار کم ہو سکے۔
سعودی عرب اس سے قبل بھی غیرملکیوں کو ملک میں پراپرٹی خریدنے کی اجازت دے چکا ہے لیکن نئے قانون کے تحت لوگوں کو نئی سہولیات دی جائیں گی، تاہم اس بار بھی سعودی حکومت نے کچھ شرائط رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
جائیداد کی خریداری سے متعلق شرائط اور قوانین ابھی جاری نہیں کی گئیں ہیں تاہم اب تک جو شرائط سامنے آئی ہیں اُس کے مطابق غیرمسلم غیرملکیوں کو مکہ اور مدینہ میں رہائش
اختیار کرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔
نئےقوانین کے مطابق غیر ملکیوں کو ماضی کی طرح صرف رہائیشی پراپرٹی ہی نہیں بلکہ کمرشل اور انڈسٹریل پراپرٹی خریدنے کی بھی اجازت ہو گی ، توقع ہے کہ مسلمان غیر ملکی کو نئے قانون کے تحت مکہ اور مدینہ میں پراپرٹی خریدنے کی اجازت مل جائے۔
تعمیراتی شعبے کے بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ فیصلے کا سعودی شہریوں پر منفی فرق پڑے گا کیونکہ اس سے پراپرٹی کی قیمت بڑھے گی اور سرمایہ کاروں میں مقابلہ بڑھے گا۔ اس کے سبب کم قوتِ خرید رکھنے والے سعودی شہریوں کے لیے پراپرٹی خریدنا اور سرمایہ کاری کرنا مشکل ہو جائے گا۔
تاہم سعودی وزیر برائے میونسپل امور ماجد بن عبداللہ نے کہا ہے کہ نئے نظام کے تحت سعودی شہریوں کے مفادات کو مقدم رکھا جائے گا تاکہ ریئل سٹیٹ کے شعبے میں توازن
برقرار رکھا جا سکے۔