حیدرآباد کے وفاقی انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اینڈ سائنس مینجمنٹ میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر تعلیم خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ جب شہر میں یونیورسٹی کا مطالبہ کیا گیا تو کہا گیا تھا کہ حیدرآباد کی یونیورسٹی ان کی لاش پر بنے گی۔ آج ہم نے ان کی سیاسی لاش پر یونیورسٹی بنا دی ہے۔
وفاقی وزیر تعلیم کہا کہنا تھا کہ موجودہ دور میں جدید ترین اے آئی ٹیکنالوجی کے ماہرین بھی تیس سال بعد کی دنیا کے بارے میں درست پیش گوئی نہیں کر سکتے۔ انہوں نے چین کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ آبادی کو بوجھ نہیں بلکہ اثاثہ بنایا جا سکتا ہے جو ترقی اور خوشحالی کے لیے اہم ہے۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ان کے ادارے میں طلباء کو نہ صرف معیاری تعلیم دی جا رہی ہے بلکہ روزگار کی گارنٹی بھی دی جا رہی ہے۔ انہوں نے حیدرآباد کے والدین پر زور دیا کہ وہ اپنے بچوں کو بیرون ملک تعلیم کے لیے بھیجیں تاکہ وہ جدید ہنر سیکھ کر واپس آ کر ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔
وفاقی وزیر نے اٹھارویں ترمیم کے حوالے سے کہا کہ وہ اسے ختم کرنے کے خلاف ہیں لیکن اسے مکمل کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں صوبوں کی تعداد بڑھانی چاہیے اور یہ حق وفاق اور قومی اسمبلی کو ہونا چاہیے۔
تقریب کے دوران انٹرنیشنل ٹیکنالوجی لمیٹیڈ کے ڈائریکٹر منظور حسین صدیقی اور حیدرآباد وفاقی انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اینڈ سائنس مینجمنٹ کے ریکٹر سعید الدین کے درمیان ایم او یو پر دستخط ہوئے۔ اس معاہدے کے تحت حیدرآباد کے طلباء کو چین میں اعلیٰ تعلیم کے لیے وفاقی حکومت کی طرف سے مالی معاونت فراہم کی جائے گی۔ وزیر تعلیم نے اس موقع پر مزید کہا کہ جنہوں نے یہ ملک بنایا تھا، صرف انہی کی اولادیں اسے سنوار سکتی ہیں۔