ٹوئٹر کے بانی جیک ڈورسی نے واٹس کے مقابلے میں نئی بٹ چیٹ ایپ متعارف کرادی ۔ نگرانی کے بغیر رابطے کے لئے ایک نئی انقلابی میسیجنگ ایپ بٹ چیٹ جو بغیر انٹرنیٹ، فون نمبریا مرکزی سرور کے کام کرتی ہے اور مکمل طور پر بلیو ٹوتھ پر انحصار کرتی ہے۔
بٹ چیٹ روایتی میسجنگ ایپس جیسے واٹس ایپ یا میسنجر سے بالکل مختلف ہے، اس میں صارفین کو فون نمبر یا ای میل رجسٹریشن کی ضرورت نہیں، پیغامات صرف صارف کے ڈیوائس پر محفوظ ہوتے ہیں۔ کوئی مرکزی سرور یا بیک اپ سسٹم موجود نہیں، تمام پیغامات انکرپٹیڈ ہوتے ہیں اور خودکار طور پر ختم ہو جاتے ہیں۔
یہ ایپ بلیو ٹوتھ میش نیٹ ورک بناتی ہے، یعنی جب صارفین ایک دوسرے کے قریب ہوتے ہیں، تو ان کے فونز پیغامات کو ایک سے دوسرے ڈیوائس تک منتقل کرتے ہیں چاہے وہ انٹرنیٹ سے منسلک نہ بھی ہوں۔
ٹویٹر کے بانی ڈورسی نے اس ایپ کو ’ذاتی تجربہ‘ قرار دیا جس کا مقصد پرائیویسی، انکرپشن ماڈلز اور سینسرشپ سے آزاد مواصلات کے لیے نئے امکانات تلاش کرنا ہے۔
یہ ایپ ان مظاہرین کے لیے بھی مفید ثابت ہو سکتی ہے جو انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن یا حکومتی نگرانی جیسے حالات کا سامنا کرتے ہیں، مستقبل میں ایپ کے اندر وائی فائی ڈائرکٹ کی سپورٹ بھی شامل کی جائے گی۔ جس سے نیٹ ورک کی رینج اور رفتار میں اضافہ ہوگا۔
بٹ چیٹ جیک ڈورسی کے پہلے سے جاری منصوبوں جیسے بلیو اسکائی اور ڈیمس کا تسلسل ہے جو سوشل میڈیا، پیمنٹس اور کمیونیکیشن کو مرکزی کنٹرول سے آزاد کرنے کے لیے بنائے گئے تھے۔ڈورسی کے مطابق بٹ چیٹ صرف ایک ایپ نہیں، بلکہ ایک تصور ہے کہ لوگ بغیر کسی نگرانی، شناخت یا انٹرنیٹ کے بھی آزادانہ بات چیت کر سکیں۔