کراچی میں امریکی شہری سے پولیس اہلکاروں کی جانب سے 80 ہزار ڈالر رشوت وصولی کے کیس میں ملوث اہلکارکا ریکارڈ سینٹرل پولیس آفس سے غائب ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
سندھ ہائی کورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران ڈی ایس پی لیگل نے بتایا کہ سپاہی آصف نور سے متعلق کوئی معلومات نہیں مل سکی ہیں۔سی پی او میں بھی سپاہی آصف نور کی موجودہ پوسٹنگ کا کوئی ریکارڈ نہیں ملا ہے
سب انسپکٹر ندیم اختر نے کہا کہ درخواست گزار کے ساتھ سے باہر معاملات طے کرنے کے لئے تیار ہیں۔ جس پر عدالت نے پولیس افسر کو درخواست گزار کے ساتھ عدالت سے باہر معاملات طے کرنے کی اجازت دیدی
مزید پڑھیں؛ کراچی میں پولیس اہلکاروں کی مبینہ رشوت کی وائرل ویڈیو پر حکام کا نوٹس، اہلکار معطل
سندھ ہائی کورٹ کے جسسٹس نثار احمد بھمبرو نے کہا کہ اگر سات یوم میں درخواست گزار کے ساتھ معاملات طے نہیں ہوئے تو آئی جی سندھ کو محکمانہ کارروائی کا حکم دینگے۔
درخواست گزار کے مطابق سب انسپکٹر ندیم اختر بٹ اور سپاہی آصف نور خان نے امریکی شہری ظفراللہ مرچنٹ کو جعلی مقدمات میں ملوث کرنے کی دھمکیاں دے کر 80 ہزار امریکی ڈالر رشوت لی۔
عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بظاہر پولیس اہلکاروں کا آپس میں گٹھ جوڑ نظر آتا ہے۔عدالتی رائے میں معاملہ پولیس اہلکاروں کے خلاف محکمانہ کارروائی کے لئے آئی جی سندھ کو ارسال کیا جانا چاہیے۔