Karachi
Current weather
Humidity-
Wind direction-

سندھ اسمبلی بجٹ اجلاس ، 135 ارکان کی ریکارڈ شرکت، تاریخی کٹوتی کی تحریک منظور

سندھ اسمبلی کے مالی سال 2025-26 کے بجٹ اجلاس میں 135 ارکان نے بحث میں حصہ لے کر ریکارڈ قائم کیا، جن میں حکومت کے 118 میں سے 90 جبکہ اپوزیشن اتحاد کے 46 میں سے 45 ارکان شامل تھے۔ حکومت کے کئی اہم رہنما بجٹ اجلاس میں شریک نہیں ہوئے یا بجٹ بحث میں حصہ نہیں لیا۔

بجٹ سیشن 13 جون سے 25 جون 2025 تک 13 دن جاری رہا، جن میں 10 دن اجلاس اور 3 دن تعطیلات رہیں۔ مجموعی طور پر 3147 منٹ (52.47 گھنٹے) اجلاس ہوا، جن میں سے 3055 منٹ (50.55 گھنٹے) بجٹ امور پر بحث جاری رہی۔

اجلاس کے دوران دو قراردادیں منظور ہوئیں۔ پہلی قرارداد 13 جون کو ایران پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف منظور کی گئی، جس کے لیے اسپیکر نے چند سیکنڈ کے وقفے سے اجلاس بلایا۔ دوسری قرارداد 21 جون کو سابق وزیراعظم محترمہ بے نظیر بھٹو کی سالگرہ کے حوالے سے منظور ہوئی، جو خلاف معمول تھی اور اس پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی بطور وزیر خزانہ بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا، تاہم 9 روزہ بحث اور منظوری کا عمل مجموعی طور پر پرامن رہا۔ بحث کے دوران دونوں جانب کے ارکان نے ایک دوسرے پر سخت تنقید کی اور شعرو شاعری کا سلسلہ بھی جاری رہا۔

طویل عرصے بعد ایم کیو ایم پاکستان نے 22 اگست 2016 کے بعد پہلی بار ماضی میں پولیس مقابلوں میں مارے جانے والے کارکنوں کو فخر سے “شہید” قرار دیا اور حکومت پر شدید تنقید کی، جبکہ ماضی میں وہ اس معاملے پر دفاعی پوزیشن میں رہتی تھی۔

اپوزیشن کی تنقید

اپوزیشن نے پیپلزپارٹی کے سندھ میں مسلسل 17 سالہ دور پر سخت تنقید کی اور صوبے میں امن و امان، پانی، بجلی، گیس اور کراچی کے مسائل پر سوالات اٹھائے۔ اسمبلی نے ملکی پارلیمانی تاریخ میں پہلی بار بجٹ میں شامل خصوصی عدالتی الاؤنس کی مد میں رکھے گئے 8 ارب روپے کی رقم کی کٹوتی کی تحریک متفقہ طور پر منظور کی، جو حکومتی ارکان نے پیش کی تھی۔ اسپیکر نے اسے پاکستانی تاریخ کا غیر معمولی لمحہ قرار دیا۔

وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ اور اپوزیشن لیڈر علی خورشیدی نے بہتر انداز میں قیادت کی کوشش کی۔ بجٹ تقاریر میں سب سے مدلل اور بہترین تقریر صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو کی رہی۔ صوبائی وزراء محمد بخش مہر، حاجی علی حسن زرداری، شرجیل انعام میمن، سعید غنی، سید سردار شاہ، سردار ذوالفقار شاہ، سید ناصر حسین شاہ، ضیاء الحسن لنجار، جام خان شورو اور مکیش کمار چاولہ نے بھی جاندار تقاریر کیں۔ حکومتی ارکان رانا ہمیر سنگھ، ندا کھوڑو، ہیر سوہو، قاسم سومرو، نثار کھوڑو، ڈاکٹر سہراب سرکی اور ہری رام کی تقاریر بھی نمایاں رہیں۔ پیپلزپارٹی کے محبوب بجارانی نے صرف ایک منٹ کی تقریر کرکے منفرد ریکارڈ قائم کیا۔

اپوزیشن میں ایم کیو ایم پاکستان کے رانا شوکت، ڈاکٹر عبدالباسط، نجم مرزا، شارق جمال، انجینئر محمد عثمان، قرت العین، ڈاکٹر فوزیہ صدیقی، سید محمد عثمان، معاذ محبوب، مظاہر امیر خان، عامر صدیقی، فہیم خان، صابر قائم خانی، فیصل رفیق، بلقیس مختار، معید انور، طحہ احمد، افتخار عالم، محمد دلاور، اعجاز الحق اور مہیش کمار ہسیجہ، تحریک انصاف کے شبیر قریشی اور جماعت اسلامی کے محمد فاروق سمیت بیشتر ارکان نے جاندار تقاریر کیں۔

بجٹ اجلاس میں خواتین ارکان کی بڑی تعداد نے لکھی ہوئی تقاریر کیں، تاہم بیشتر نے قوائد کے مطابق پہلے سے اجازت نہیں لی۔ حیران کن طور پر پیپلزپارٹی کے کئی سینئر ارکان ایوان میں موجود ہونے کے باوجود تقاریر سے گریزاں رہے اور بعض اہم ارکان اجلاس میں شریک ہی نہیں ہوئے۔

 

Share this news

Follow Times of Karachi on Google News and explore your favorite content more quickly!
Leave a Reply
Related Posts
Close Button