روز مرہ زندگی بلخصوص خریداری کے وقت اکثر دکانوں پر یا خریداری کی رسید پر آپ نے لکھا ہوا دیکھا یا سنا ہو گا کہ خریدے ہوئے مال کی کوئی گارنٹی نہیں خریدا ہوا مال واپس یا تبدیل نہیں ہو گا یا پھر پارکنگ سے گاڑی چوری اور کسی قسم کے نقصان کی صورت میں ادارہ زمہ دار نہ ہو گا ۔
لیکن آپ نے کیا کبھی سوچا ہے کہ ہم معمولی یا بھاری رقم کے عیوض جو سامان خریدتے ہیں یا سروس لیتے ہیں انہیں واپس یا تبدیل کرنے کا کیا ہم کوئی حق نہیں رکھتے۔ تو ایسا ہر گز نہیں ہے ، ایک صارف کی حیثیت سے ہمارے کچھ حقوق ہیں لیکن اکثر لوگ اس کے بارے میں نہیں جانتے ۔
صارف کے حقوق
دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی صارفین کو تحفظ دینے کے لئے کنزیومر رائیٹس کے قوانین اور عدالتیں موجود ہیں ۔ قوانین کے مطابق بحیثیت صارف ہمارا حق ہے کہ ہمیں خریداری اور خریدی ہوئی چیز کے بارے میں مکمل معلومات فراہم کی جائے ۔ رقم کے عیوض معیاری اور محفوظ مصنوعات یا سروس فراہم کی جائے ، کسی بھی وجہ کے باعث سامان کی تبدیلی ، واپسی یا نئی چیز کلیم کرنے کا بھی ہمیں حق حاصل ہے ۔ خراب کوالیٹی، دعوے کے مطابق سرمان یا سروس کی عدم فراہم کے خلاف ہمیں شکایت کا بھی حق حاصل ہے ۔
شکایت کیسے اور کہاں درج کرائیں
تو پھر سوال یہ ہے کہ شکایت کیسے اور کہاں درج کرائی جائے۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ آپ خریداری کے وقت پکی رسید ضرور حاصل کریں اور اسے محفوظ رکھیں سب سے پہلے متعلقہ دکاندار یا کمپنی سے شکایت کریں ۔ اگر مسئلہ حل نہ ہو تو کنزیومر کورٹ سے رجوع کریں ۔
ایک سادہ پرچے پر اپنی درخواست لکھیں ، مسئلہ بیان کریں اور شکایت کے ساتھ تمام ثبوت عدالت میں جمع کرادیں ۔ عدالت میں دعوی دائر کرنے کی کوئی فیس نہیں ۔ اور نہ ہی اسکے لئے کسی وکیل کی خدمات لینے کی شرط ہے ۔
صارف کے حق میں فیصلہ آنے کی صورت میں دکاندار کو جرمانہ یا سزا یا پھر دونوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ صارفین کو اپنے حقوق کے بارے میں آگاہی ہونی چاہیے اور رسید لینے کو عادت بنانا چاہیے ۔ تاکہ کسی بھی دھوکہ دہی کی صورت میں کاروائی کر سکیں ۔
پاکستان میں وفاقی اور صوبائی سطح پر مختلف قوانین کے تحت صارفین کے حق کو تحفظ حاصل ہے ۔ آپ کے کرنے کا کام بس یہ ہے کہ اپنے حقوق کو جانیں اپنی خریداری کو محفوظ بنائیں اور دھوکہ دہی کے خلاف آواز اٹھائیں ۔