اب ہر بچے کا علیحدہ ب فارم بنے گا ۔ تین سال تک کے بچوں کیلئے بائیو میٹرک اورتصویر کی ضرورت نہیں لیکن3 سے 10سال کی عمر کے بچوں کی تصویر لازمی ہوگی، آئرِس اسکین بھی لیا جائے گا۔
دس سے اٹھارہ سال کے بچوں کیلئے تصویر، بائیومیٹرک اورآئرِس اسکین تینوں طرح کی شناخت لازمی ہوگی۔ ب فارم بنوانے کیلئے یونین کونسل میں پیدائش کا اندراج کرانا لازم ہوگا، پہلے سے بنے ہوئے ب فارم منسوخ نہیں ہوں گے لیکن پاسپورٹ بنوانے کیلئے نیا ب فارم لازم ہو گا۔
نادرا نے وزیر داخلہ کی ہدایت پر قومی شناختی کارڈ قواعد 2002 میں ترامیم کا نفاذ کردیا۔ اصلاحاتی مسودے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا جس کی منظوری وفاقی کابینہ دےچکی ہے۔
مقاصد کیا ہیں
نادرا کے مطابق شناختی نظام کو جعل سازی سے پاک اور محفوظ بنانے کے اقدامات کیے گئے ہیں۔ حکام کےمطابق فیصلے سے جعلی اندراج کی روک تھام اوربچوں کی اسمگلنگ کے مؤثر خاتمہ میں مدد ملے گی۔
نادرا کے مطابق فیملی رجسٹریشن سرٹیفکیٹ کو قانونی دستاویز کی حیثیت دے دی گئی ہے۔ درخواست دہندہ کو اس میں درج معلومات کی درستگی کا اقرارنامہ دینا ہوگا۔ شہری اب صرف نادرا کے ریکارڈ کی بنیاد پر ایف آر سی حاصل کرسکیں گے۔
نادرا کا کہنا ہے کہ خاندان کے ان افراد کا اندراج بھی کرانا ہوگا جن کی تفصیلات ابھی تک جمع نہیں کرائی گئیں، ایک سے زیادہ شادیاں کرنے والے مردوں کے خاندان کے مکمل کوائف ایف آرسی میں درج ہوں گے۔ خواتین شناختی کارڈ پر اپنی مرضی سے والد یا شوہر کا نام درج کراسکتی ہیں۔
نادرا نے بغیر چِپ والے شناختی کارڈ میں اسمارٹ کارڈ کی بیشتر خصوصیات شامل کردی ہیں، بغیرچِپ والے کارڈ پر اردو کےساتھ انگریزی میں بھی کوائف درج ہوں گے، بغیرچِپ والے کارڈ پر کیوآر کوڈ درج ہوگا،جسکی اضافی فیس نہیں لی جائے گی۔
نادرا حکام کے مطابق غلط معلومات پرکارڈ بنوانے والے رضاکارانہ طور پر اطلاع دیں تو قانونی تحفظ دیا جائے گا۔ شناختی کارڈ ضبط کئے جانے، منسوخی اور بحالی کے کیسز کا فیصلہ 30 دن میں ہو گا۔
شہری نادرا کی موبائل ایپ پاک آئی ڈی یا نادرا دفتر کے ذریعے اپنے خاندانی کوائف کی درستگی کرا سکیں گے۔