خواب بڑے ہوں اور پھر اسکی تعبیر کے لئے سخت محنت بھی کی جائے تو کامیابیاں انسان کے قدم ضرور چومتی ہے۔ سوشل میڈیا پر ان دنوں کراچی سےتعلق رکھنےوالے ایک ایسےہی 25 سالہ نوجوان صالح آصف کی چرچے ہیں جس نےاپنی زہانت، قابلیت اور محنت سے آئی ٹی کی دنیا میں دھوم مچا دی ہے۔
بلوم برگ کے مطابق کوڈنگ اور ڈیولپر ٹولز کی دنیا میں انقلاب برپا کر نے والے صالح آصف کی کمپنی کی ویلیو 10 ارب ڈالر یا 3500 ارب روپے تک پہنچ گئی ہے ۔ صالح آصف کا سفر کراچی سے شروع ہوا، جہاں سے وہ ایم آئی ٹی پہنچے اور کمپیوٹر سائنس میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔
صالح آصف نے سان فرانسسکو میں اپنی کمپنی اینیسفئر کے تحت کوڈ ایڈیٹر کرسر اے آئی، تخلیق کیا، یہ ایک ایسا انٹیلیجنٹ پلیٹ فارم ہےجس کے غیر معمولی نتائج کیوجہ سے اوپن اے آئی سے لے کر اسٹرائپ جیسے ٹیک جائینٹ اس پر منتقل ہو رہے ہیں ۔ صالح کا مقصد انسانوں کو AI سے بدلنا نہیں، بلکہ پروگرامرز کو ایسے پر دینا ہے جن سے وہ پہلے سے کہیں زیادہ بلندی پر پہنچ سکیں۔
کرسر کیا کرتا ہے؟
کرسر اے آئی ایجنٹس نہ صرف کوڈ لکھنے میں مدد کرتے ہیں، بلکہ پراجیکٹ کو سمجھتے بھی ہیں، ترامیم یاد رکھتے ہیں اور وضاحت کے لیے سوالات بھی کرتے ہیں۔ سینیئر ڈیولپر کی طرح گائیڈ کرتا ہے،کوڈ ریویو، ری فیکٹرنگ اور ڈی بگنگ سب خود بخود سنبھالتا ہے۔ یہ محض ایک ٹول نہیں بلکہ پارٹنر کی طرح کام کر تا ہے۔
صالح آصف کی کامیابی کوئی اتفاق نہیں بلکہ ایک خواب کی تعبیر پانے کےلئےسخت جدوجہد کی کہانی ہے ، جس نے وقت ضائع نہیں کیا، صالح آصف ہمیں امید دلاتے ہیں کہ اگر ہم محنت اور جذبے سے کام لیں تو پاکستان کا مستقبل تابناک ہے۔