ایران پر اسرائیلی حملوں اور جوابی کاروائیوں کے بعد روزنامہ جنگ نے غیر ملکی میڈیا کے حوالے سے دونوں ممالک کا ایک مختصر دفاعی جائزہ شائع کیا ہے۔
فضائی میدان میں دونوں مملک کی صلاحتیں کیا ہیں ؟
رپورٹ کے مطابق ایرانی فضائیہ کے پاس مجموعی طور پر 188 لڑاکا طیارے ہیں جن میں بیشتر روسی، چینی اور کچھ پرانے امریکی ساختہ ہیں جن میں ایف-4، ایف-14، مگ-29، ایس یو-24 اور ایف-7 قابل ذکر ہیں دوسری جانب اسرائیلی فضائیہ کے پاس مجموعی طور پر 240 لڑاکا طیارے ہیں جن میں جدید ایف-35، ایف-15 اور ایف-16 قابل ذکر ہیں۔
امریکی ساختہ ایف-35 کی بدولت اسرائیلی فضائیہ بغیر سراغ چھوڑے اپنے کسی بھی دشمن کے علاقے میں داخل ہونے کی صلاحیت رکھتی ہے جبکہ ایرانی فضائیہ طویل اور دفاعی جنگ لڑنے کی صلاحیت کی حامل ہے۔
ڈرون صلاحیت
ایران میں بڑے پیمانے پر خود کش ڈرون تیار کیے جاتے ہیں جو ایران کے دفاع میں بہت اہمیت کے حامل ہیں، یہ ڈرون روسی افواج بھی استعمال کر رہی ہیں۔دوسری جانب اسرائیل کے ہیرون ڈرونز ہیں جو نسبتاً چھوٹے لیکن زیادہ جدید ہیں، یہ ڈرون بھارت، جرمنی، سنگاپور اور آذربائیجان کی افواج بھی استعمال کر رہی ہیں۔
میزائل سسٹم
میزائلوں میں ایران اور اسرائیل دونوں کے پاس درمیانے اور دور مار دونوں قسم کے میزائل موجود ہیں۔ لیکن اسرائیل کے پاس بہتر اور جدید میزائل اور دفاعی نظام بھی موجود ہیں۔
رپورٹ کے مطابق سائیبر وار فیئر میں گو کہ اسرائیل عالمی سطح پر پانچویں نمبر پر آتا ہے لیکن ایرانی بھی کامیاب سائبر حملوں کے حوالے سے جانے جاتے ہیں۔
زمینی فوج
بری افواج میں ایران کو اعداد و شمار میں واضح برتری حاصل ہے، ایران کے پاس 17سو سے زائد ٹینک موجود ہیں لیکن اسرائیل کے پاس 13سو ٹینک موجود ہیں۔ایران کے پاس 65 ہزار سے زائد مختلف اقسام کے بکتر بند گاڑیاں موجود ہیں، جبکہ اسرائیلی بری فوج کے پاس یہ تقریباً 36 ہزار کے لگ بھگ ہیں۔
توپ خانے میں بھی ایران کو واضح برتری حاصل ہے ایران کے 392 جبکہ اسرائیل کے پاس 352 دور مار توپیں ہیں۔ میڈیم رینج توپ خانے میں ایران کے پاس 2 ہزار سے زائد توپیں ہیں جبکہ اسرائیل کے پاس ان کی تعداد محض 171 ہے۔
بحری صلاحیت
بحری اعتبار سے دیکھا جائے تو یہاں بھی ایران کو برتری حاصل ہے ایران کے پاس 25 آبدوزیں موجود ہیں جبکہ اسرائیل کے پاس 5 آبدوزیں ہیں، سطح آب پر لڑنے والے پلیٹ فارمز میں ایران کے پاس 107 مختلف قسم کے جہاز موجود ہیں جبکہ اسرائیل کے پاس ان کی تعداد 62 بتائی جاتی ہے۔
حربی اعتبار سے ایران کے پاس اسلحہ زیادہ ہے، لیکن اسرائیل کے پاس اسلحہ کم مگر زیادہ جدید ہے۔ پھر جغرفیائی فاصلہ زیادہ ہونے کی وجہ سے دونوں ممالک میں بنیادی جنگ میزائلوں، ڈرونز اور لڑاکا طیاروں تک سمٹتی دکھائی دیتی ہے، جس میں سائبر اور الیکٹرانک وار فیئر کا بھر پور استعمال ہوگا۔
انٹیلی جنس نظام
ایران کو مختلف ممالک میں موجود اسکی حمایتی مزاحمتی تنظیموں کے مدد بھی حاصل ہے جو اس کو بہتر انٹیلی جنس معلومات بھی فراہم کرتی ہیں، دوسری جانب اسرائیل جاسوسی کےلیے جدید نظام استعمال کر رہا ہے۔
عددی اعتبار سے ایران کو اسرائیل پر واضح برتری حاصل تاہم امریکی مدد اور جدید جنگی ہتھیاروں سے لیس اسرائیل کی معیار کے اعتبار سے برتری دکھائی دیتی ہے۔