حکومت سندھ نے صوبے کے 34 ہزار سرکاری اسکولوں کے ہیڈ ماسٹرز کو مالیاتی اختیارات دینے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ اسکولوں میں بنیادی، فوری اور ضروری نوعیت کے امور بروقت مکمل کیے جا سکیں۔ اس مقصد کے لیے بجٹ میں 18 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔
پالیسی کے تحت ہر اسکول کو 3 لاکھ سے 10 لاکھ روپے تک کی رقم فراہم کی جائے گی، جس کا انحصار اسکول کے حجم، ضروریات، طلبہ کی تعداد اور ضرورت پر ہوگا۔ یہ اقدام اسکول سطح پر فیصلہ سازی کو بااختیار بنانے، معمولی مرمت، صفائی، تدریسی سہولیات اور بنیادی انفرااسٹرکچر کی بہتری کو یقینی بنانے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق اس اقدام سے اسکولوں کے انتظامی ڈھانچے میں بہتری آئے گی، کاموں کی رفتار تیز ہوگی اور چھوٹے مسائل کے لیے ضلعی یا مرکزی دفاتر پر انحصار کم ہوگا۔ اس پالیسی کے ذریعے تعلیمی اداروں کی کارکردگی اور معیارِ تعلیم میں بہتری لانے میں مدد ملے گی۔
اقتصادی سروے 2025ء کے حوالے سے ٹائمز آف کراچی کی رپورٹ کے مطابق سندھ میں صرف 31 فیصد اسکولوں میں بجلی، 58 فیصد میں پانی اور 57 فیصد میں ٹوائلٹس کی سہولت دستیاب ہے، جبکہ 61 فیصد اسکولوں میں چار دیواری ہے۔ صوبوں، اسلام آباد ، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں سے اسکولوں میں بجلی اور چار دیواری کے حوالے سے سندھ چھٹے، پانی اور ٹوائلٹس کے حوالے سے پانچویں پوزیشن پر ہے۔
