وفاقی بجٹ 2025-26 میں کراچی بلک واٹر سپلائی منصوبےکے فور کے لئے صرف 3.2 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جسکے بعد منصوبے پر کام بند ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے ۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق آئیندہ مالی سال کے بجٹ میں منصوبے کے لئے 40 ارب روپے مختض کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا تاکہ یہ منصوبہ نئی ڈیڈ لائن یعنی جون 2026 تک مکمل ہو سکے ۔ حکام کے مطابق کے فور منصوبے پر 63 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے اور اب تک 85 ارب روپے خرچ کئے جا چکے ہیں۔
منصوبے کی مجموعی لاگت کا تخمینہ ایک کھرب 26 کروڑ روپے ہے ۔ رواں سال وفاقی حکومت نے 30ارب کی خطیر رقم جاری کی جبکہ گزشتہ سال 2023-2024 میں اس اہم منصوبے کے لئے25ارب روپے دیئے گئے تھے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کراچی کو کم از کم یومیہ 1100 سے 1200 ملین گیلن پانی کی ضرورت ہے۔ تاہم کراچی کو اس وقت دریائے سندھ سے بذریعہ کینجھرجھیل 520 ایم جی ڈی اور حب ڈیم سے 62 ایم جی ڈی پانی ملتا ہے ۔ جس میں
سے 42 فیصد پانی کراچی پہنچنے سے پہلے چوری کرلیا جاتا ہے یا ضائع ہوجاتا ہے ۔
اعداد و شمار کے مطابق اس وقت کراچی کو کم از کم کم 550 ایم جی ڈی پانی کی کمی کا سامنا ہے ۔ 2040 تک کراچی کی پانی ضرورت 2 ہزار 200 ایم جی ڈی ہوجائے گی۔ کے فور کا پہلا مرحلہ 260 ملین گیلن یومیہ پانی کراچی کو
دے گا، جبکہ منصوبہ مکمل ہونے پر یہ مقدار 560 ملین گیلن یومیہ تک جائے گی۔
جنگ میں شائع ایک خبر کے مطابق منصوبے کے لئے انتہائی کم رقم مختص کرنے کی ایک وجہ کے فور کے کے زریعے کراچی پہنچنے والےپانی کی تقسیم کا نظام اور بجلی کا گرڈ سسٹم قائم نہ ہونا ہےکیونکہ اگر آئندہ سال پانی کراچی تک پہنچ بھی جاتا ہےتو اس کی تقسیم کے لئے لائنیں نہیں ہیں اور نہ ہی پمپنگ اسٹیشن کے لئے بجلی کا کوئی بندوبست ہو سکا ہے جسکی بنیادی ذمہ داری حکومت سندھ کے ذمہ ہے ۔اور اگر یہ کام وقت پر مکمل نہ ہوئے تو شہریوں کو پانی کیلئے مزید انتظار کرنا ہوگا۔