سندھ حکومت نے تقریباً 32 کھرب روپے سے زائد حجم کے بجٹ تیاری کرلی ہے، کراچی کے ترقیاتی بجٹ میں نمایاں اضافے کا امکان ہے۔
سندھ حکومت نے مالی سال 2025-26ء کے لیے 32 کھرب روپے سے زائد حجم کا بجٹ تیاری کرلی ہے، جو کل (جمعہ) کو سہہ پہر 3 بجے سندھ اسمبلی میں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ پیش کریں گے۔
ذرائع کے مطابق بجٹ کے مجموعی حجم میں 5 سے 13 فیصد تک اضافہ زیر غور حتمی منظوری سندھ کابینہ جمعہ کو صبح 10 بجے اپنے اجلاس میں دے گی۔ کابینہ میں منظوری کے بعد بجٹ کا مجموعی حجم 32 سے 34 کھرب روپے کے درمیان ہوسکتا ہے۔
ترقیاتی منصوبے
ذرائع کا کہناہے کہ نئے بجٹ میں کراچی شہر کے منصوبوں کو ترجیح دی جارہی ہے، کراچی کے لیے 21 ارب 14 کروڑ روپے مالیت کے میگا ترقیاتی منصوبے زیر غور ہیں، جن کے لیے پچھلے سال مختص 1 ارب 38 کروڑ روپے کے مقابلے میں نمایاں اضافہ کیا گیا ہے۔ کراچی کے دیگر نئے منصوبوں کے لیے بھی 12 ارب روپے مختص کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ کراچی کے ٹرانسپورٹ بجٹ میں بھی 10 فیصد اضافہ زیر غور ہے۔
ترقیاتی اسکیموں کے تحت مجموعی ترقیاتی بجٹ کو 1100 ارب روپے سے زائد رکھنے کی تجویز ہے، جن میں 400 ارب روپے سے زائد کے غیر ملکی امدادی منصوبے بھی شامل ہیں۔ صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام ۔۔۔ کو 493 ارب روپے سے بڑھا کر 503 ارب روپے کرنے کی تجویز ہے، جبکہ نئی اسکیموں کے لیے 183 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔
ممبرانِ اسمبلی (ایم این ایز اور ایم پی ایز) کو ترقیاتی فنڈز کی فراہمی کے لیے سسٹین ایبل ڈیولپمنٹ گولز کے تحت 45 ارب روپے، اور ہر ڈویژنل ہیڈکوارٹر شہر کے لیے خصوصی ترقیاتی پیکج کے تحت 7 ارب روپے مختص زیر غور ہیں۔
تعلیم اور صحت
تعلیم، صحت، اور بنیادی ڈھانچے کے شعبوں پر بھی خاص توجہ ہوگی۔ تعلیمی شعبے کے ترقیاتی بجٹ کو 32 ارب سے بڑھا کر 38 ارب روپے، اور صحت کے شعبے کا ترقیاتی بجٹ 18 ارب سے بڑھا کر 21 ارب روپے کرنے کی تجویز ہے۔ مجموعی طور پر تعلیم کے لیے 550 ارب روپے، صحت کے لیے 340 ارب روپے، بلدیات کے لیے 350 ارب روپے، اور محکمہ داخلہ کے لیے 200 ارب روپے سے زائد کا بجٹ تجویز کیا گیا ہے۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے بجٹ اور مختلف اداروں کے عطیات میں اضافہ بھی زیر غور ہے۔
اسکول ایجوکیشن کا ترقیاتی بجٹ 20 ارب سے کم کر کے 17 ارب 82 کروڑ روپے کر دیا گیا ہے، جبکہ کالج ایجوکیشن کا بجٹ 3 ارب 99 کروڑ سے بڑھا کر 7 ارب 10 کروڑ روپے اور یونیورسٹیز و بورڈز کے لیے بجٹ 4 ارب 26 کروڑ سے بڑھا کر 7 ارب 24 کروڑ روپے کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
مزید پڑھیں:حکومت سندھ کا مزید بسوں، ای وی ٹیکسیوں اور اسکوٹرز کے لیے بجٹ مختص کرنے کا فیصلہ
دوسری جانب محکمہ بلدیات، محکمہ داخلہ، اور سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن کے ترقیاتی بجٹ میں کمی کی گئی ہے۔ بلدیات کا ترقیاتی بجٹ 74 ارب 37 کروڑ روپے سے کم کر کے 66 ارب 11 کروڑ روپے، محکمہ داخلہ کا ترقیاتی بجٹ 12 ارب سے کم کر کے 11 ارب 11 کروڑ روپے، اور سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن کا بجٹ 32 ارب سے کم کر کے 10 ارب 91 کروڑ روپے کیا گیا ہے۔
محکمہ آبپاشی کے لیے ترقیاتی بجٹ 26 ارب سے بڑھا کر 31 ارب روپے، پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے لیے 21 ارب سے بڑھا کر 24 ارب روپے، اور محکمہ ٹرانسپورٹ کا ترقیاتی بجٹ 5 ارب 84 کروڑ روپے سے بڑھا کر 10 ارب 25 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ مجموعی طور پر محکمہ ٹرانسپورٹ کے لیے 75 ارب روپے کا بجٹ تجویز کیا گیا ہے۔
نئے مالی سال میں سندھ حکومت نے صوبائی ٹیکس وصولی کا ہدف 800 ارب روپے سے زائد مقرر کیا ہے، جبکہ غربت مٹاؤ منصوبوں کے لیے 40 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز بھی شامل ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کے مختلف منصوبے بھی زیر غور ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بجٹ میں کچھ ٹیکسز میں رد و بدل بھی زیر غور ہے، اسی طرح ملازمین کی تنخواہوں اور کم سے کم اجرت میں اضافہ بھی زیر غور ہے۔ پیپلز ہائوسنگ اور سولر پینلز کی فراہمی کے منصوبوں میں بجٹ اضافے کا امکان ہے۔ اسکول اور ہائی ایجوکیشن کے طلباء و طالبات کے لیے مختلف منصوبوں زیر غور ہیں
