اب پاکستانی شہری باآسانی سیاحت،تجارت اور ملازمت کے لئے برادر اسلامی ملک کویت جاسکیں گے کیونکہ اچھی خبر یہ ہے کہ کویت نے 19 برس بعد ورک، فیملی، وزٹ، سیاحتی اور کمرشل ویزوں کا اجرا شروع کردیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق پاکستان پر باقائدہ کوئی پابندی عائد نہیں تھی تاہم سنہ 2011 سے سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر پاکستانی شہریوں کو کویت کا ویزا حاصل کرنے میں مشکلات تھیں اور پاکستانی شہریوں کو ویزے جاری نہیں کیے جا رہے تھے۔ یہ غیر اعلانیہ پابندی صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ ایران، شام اور افغانستان کے شہریوں پر بھی لگائی گئی تھی۔
وزارت اوورسیز پاکستانیز کے فوکل پرسن کے مطابق پاکستانیوں کو کویت کے ویزوں کے لیے طویل انتظار کی کوفت نہیں اُٹھانا پڑے گی۔ یہ ویزے اب آن لائن پلیٹ فارم کے ذریعے بھی حاصل کیے جاسکتے ہیں۔
بی بی سی کی ایک رپورٹ کےمطابق کویت میں 90 ہزار سے زائد پاکستانی مقیم ہیں اور ملک کو سالانہ تقریباً ایک ارب ڈالر کی ترسیلات زر بھیجتے ہیں۔ جو کہ فی کس اوورسیز پاکستانیوں کے لحاظ سے پہلے نمبر پر ہے۔
رپورٹ کے مطابق کویت میں کام کرنے کے لیے آپ جس کمپنی یا کفیل کے ساتھ کام کرنے جاتے ہیں وہاں سے ایک اسپانسر لیٹر آتا ہے جس کی بنیاد پر ویزا لگایا جاتا۔ جو کمپنی یا شخص آپ کو اسپانسر لیٹر بھیجتا ہے وہ کفیل کہلاتا ہے جسے اقامے یعنی کویت میں رہنے کے رہائشی پرمٹ میں تجدید کرنے کا حق ہوتا ہے۔
زیادہ تر پاکستانی کفیل کی طرف سے بھیجے گئے اسپانسر پر ہی ویزہ حاصل کر کے کویت جاتے ہیں اور ان کے روزگار کا زیادہ تر دارومدار کفیل کے ساتھ تعلقات پر منحصر ہوتا ہے۔ کویت شعبہ صحت میں پاکستان سے مذید ایک ہزار 200 نرسوں کو ملازمتیں دینے کا ارادہ بھی رکھتا ہے۔جس کے لیے پہلی کھیپ جلد روانہ ہوگی۔