ٹرانسپیرینسی انٹر نیشنل نے پاکستان کی ترقی ، سالمیت، شفافیت اور بہتر گورننس کے فروغ کے لئے سفاشات اور تجاویز پیش کر دیں ، رپورٹ کے مطابق سزا سے ذیادہ بد عنوانی سے قبل اسکی روک تھام، بلا جواز ٹیکس استثنی کا خاتمہ ، مکمل ڈیجیٹلائز بزنس رجسٹریشن سسٹم کے زریعے غیر دستاویزی معیشت سےچھٹکارا، زرعی شعبے کی ٹیکس چھوٹ ختم اوربے نظر انکم سپورٹ پروگرام کا ڈھانچی از سر نو ترتیب دینا ضروری ہے
تجاویز و سفارشات
گورننس تشخیصی جائزہ رپورٹ کےمطابق مالیاتی گورننس کو جمہوری ہونا چاہیے ، اسٹیٹ بینک الیکٹرانک لین دین کی حوصلہ افزائی کے لئے تاجر اور خریدار کے لئے چھوٹ فراہم کرے ۔ آئینی ترامیم کے زریعے بلدیاتی اداروں کو مذید با اختیار بنایا جائے موثر احتساب اور عوامی فنڈ کا بہتر طریقے سے استعمال کیاجائے ۔ زرعی شعبے کی ٹیکس چھوٹ ختم اور پارلیمنٹ کو بجٹ پر بحث کا اختیار دیا جائے ۔
رپورٹ نیب ، ایف آئی اے ، سرکاری اداروں میں مفادات کے ٹکراو سے بچاو کے لئے سخت تبدیلیوں کی بھی سفارش کی ہے ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کلائیمنٹ چینج کی وجہ سے ہر سال چار ارب ڈالر کے خسارے کو کم کرنے کے لئے پاکستان کو اپنی سالانہ جی ڈی پی میں سے سالانہ ایک فیصد یعنی اندازا ایک کھرب چوبیس ارب مختص کرنے کی ضرورت ہے
رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ جائیدادیں ایف بی آر سسٹم میں رجسٹرڈ اور آن لائن قابل رسائی ہوں۔ آڈٹ رپورٹ کو دو سال میں مکمل کرنے کی قانونی شرط ہونی چاہیے ۔ نیب کے ریجنل دفاتر کو ختم کر کے صرف مرکزی دفتر کو فنگشنل رکھا جائے ۔ نیب قوانین میں ترامیم کرکے کرپشن کیس کا فیصلہ 30 دن میں مکمل کیا جائے گا۔ پلی بارگین صرف اہم ملزمان کے خلاف ثبوت کی صورت میں ممکن ہو ۔ صوبائی انسداد بد عنوانی کے اداروں کو خود مختار کیا جائے ۔ نیب، ایف آئی اے اور صوبائی انسداد بد عنوانی کے اداروں کا 20 فیصد بجٹ انسداد بد عنوانی سے متعلق آگاہی پر خرچ کیا جائے ۔
گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں بھی آرٹی آئی قانون لاگو کرنے کی تجویز دی گئی ہے ۔ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ وفاقی کابینہ کے فصلوں اور سرکاری اداروں کی سہہ ماہی کارکردگی رپورٹ عوام کے سامنے لائی جائے عوامی نمائندوں کی ٹیکس ڈائریکٹری
جاری کی جائے ۔ فائدہ اٹھانے والے اصل مالکان کی رجسٹری جاری کی جائے اور طلباء میں دیانت داری اور شفافیت کا شعور بیدار کرنے کے لئے نصاب میں ان امور کو شامل کیاجائے۔
رپورٹ کی تیاری
ٹرانسپیرینسی انٹرنیشنل کی رپورٹ ماہر اقتصادیات ڈاکٹر قیصر بنگالی نے تیار کی ہے ۔ ادارے کےچیئرمیں چیئرمین جسٹس (ر) ضیا پرویز کے مطابق رپورٹ میں سیاسی جماعتوں، حکومتی، سول سوسائٹی، تعلیمی حلقوں کے نمائندگان ، کاروباری افراداور مختلف شعبه جات کے ماہرین کی آرا شامل ہیں۔