وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے تصدیق کی ہے کہ سندھ میں 2021ء سے 2023ء کے درمیان 50 کچی آبادیوں کو لیز دی گئی ہے اور مکینوں کو مالکانہ حقوق دئے گئے ہیں، یہ کچی آبادیاں 31 دسمبر 2011ء سے قبل آباد تھیں، جن میں سے کراچی میں 7، میرپور خاص میں 10، گھوٹکی میں ایک، سکھر میں ایک، حیدرآباد میں 16، شہید بے نظیرآباد میں 1 اور لاڑکانہ میں 14 کچی آبادیاں ہیں۔
جمعہ کو سندھ اسمبلی میں محکمہ انسانی آباد کاری کے وقفہ سوال کے دوران متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی خاتون رکن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کے تحریری سوال پر وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے تحریری جواب کے ضمیمہ میں مزید وضاحت کرتے ہوئے بتایا ہے کہ کراچی کی 7 آبادیوں میں ضلع شرقی کے عمر جوگی گوٹھ، ضلع کیماڑی کے اتحاد ٹائون، رائیس سرور گوٹھ، عرب گوٹھ، سومار گوٹھ، صوبھو ویلیج اور ضلع وسطی کی شاہ نواز بھٹو کالونی شامل ہیں۔
حیدر آباد کی کچی آبادیاں
ضلع حیدرآباد میں مصری خان ریڈ گوٹھ، گوٹھ جمعوچھوٹو، گوٹھ غلام رسول چھوٹو، گوٹھ یوسف پہنور، بھیرو پہنور گوٹھ، جونیجو کالونی، یاعلی کالونی، گوٹھ سعید خان مری، گوٹھہ کریم بخش خاصخیلی، فاطمہ جناح کالونی، شاہ نجف، لالو باگڑی، یار محمد محلہ، کامران خان شورو، نیو کامران خان شورو اور خولی گوٹھ شامل ہیں
عمر کوٹ میں حاجی سراج الدین (عبدالکریم سومرو محلہ)1 ، مالھی محلہ، منگھوار محلہ، روپا رام محلہ، میٹھا خان کھوسہ محلہ، مالھی پرو، باجیرآباد، چاندی رام محلہ اور حاجی سراج الدین (عبدالکریم سومرو محلہ)2۔شامل ہیں
ضلع شہید بے نظیر آباد کی کچی آبادیاں
ضلع شہید بے نظیر آباد میں روشن خاصخیلی/ بھٹی کالونی بخاری محلہ و پرانا سکرند، ضلع گھوٹکی میں گوہر کالونی (صبغت اللہ شاہ راشدی کالونی)، ضلع سکھر میں بیدل بیکس اور ضلع لاڑکانہ ملحقہ معظم کالونی، محلقہ فیصل کالونی، ایریگیشن کالونی،نوڈیھرو بائےپاس کچھی آبادی (بمع کٹپر محلہ/قاضی محلہ/میرانی محلہ اورپراناگڑھوا)، علی آباد، نذر محلہ اور مغربی طرف رائس کینال کے علاقوں میں محلقہ یوسف آباد، محلقہ منظور آباد، وکیل کالونی/سچل کالونیاور عمرانی محلہ، لطیف آباد، نذر محلہ، نیو لاہوری اور بخاری محلہ، نزد رسول آباد اور پرانا بس اڈہ/ پیپلزکالونی شامل ہیں۔
سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ سندھ نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہاہے کہ حکومت کو یہ اختیار دیاگیاہے کہ 31 دسمبر 2011ء سے قبل موجود کچی آبادیوں کو بنائے گئے قوائد و ضوابط کی کارروائی کی تکمیل کے بعد ان آبادیوں میں رہنے والوں کو مالکانہ حقوق دئے جائیں۔ جس کا مقصد معائنہ سروے، سیٹلمنٹ کو ماسٹر لسٹ میں شامل کرنا ہے۔ قانونی کارروائی کے بعد مکینوں کو مالکان حقوق دئے گئے ہیں۔ایوان میں وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے ان کے مشیر سید نجمی عالم نے ارکان کے ضمنی سوالات کے جوابات دئے۔
