سندھ اسمبلی میں صوبائی وزیر داخلہ ضیاء لنجار کے گھر پر حملے کے خلاف متفقہ طور پر مذمتی قرارداد منظور کر لی گئی۔ ایوان میں اسپیکر سمیت تمام ارکان اسمبلی نے اپنی نشستوں سے کھڑے ہوکر وزیر داخلہ سے اظہار یکجہتی کیا۔
ارکان اسمبلی کی جانب سے اس واقعے کی شدید مذمت کی گئی۔ رکن اسمبلی علی خورشیدی نے خطاب میں کہا کہ وزیر داخلہ کے گھر کو ٹارگٹ کرنا معمولی بات نہیں، یہ واقعہ پراکسی وار کا تسلسل ہے جو بھارت بلوچستان اور کے پی میں پہلے سے لڑ رہا ہے۔ سندھ اور پنجاب اب تک محفوظ تھے، لیکن وزیر داخلہ کے گھر کو نشانہ بنانا خطرناک اشارہ ہے۔
علی خورشیدی نے کہا کہ ہم مذمت کر چکے، اب “مرمت” وزیر داخلہ کا کام ہے۔ اس واقعے کی مکمل تفتیش ہونی چاہیے، تمام نام سامنے آئیں اور ذمہ داروں کو سزائیں دی جائیں۔ اگر یہیں بند نہ باندھا گیا تو یہ سلسلہ مزید آگے بڑھے گا۔
جماعت اسلامی کے محمد فاروق نے بھی قرارداد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اس حملے کو سنجیدگی سے لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں امن و امان کو بہتر بنانے کے لیے عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ “مٹکا وہاں سے ٹوٹتا ہے جہاں سے کمزور ہوتا ہے”، لہٰذا آپس میں اتحاد ضروری ہے۔
ارکان نے مطالبہ کیا کہ وزیر داخلہ خود اس واقعے کی تفصیلی پیروی کریں تاکہ عوام کو یہ پیغام جائے کہ ہم سب ایک ہیں اور ایسے عناصر کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔