Karachi
Current weather
Humidity-
Wind direction-

سندھ اسمبلی میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی جانب سے ٹول ٹیکس میں اضافے کے خلاف قرار داد متفقہ منظور

سندھ اسمبلی نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی جانب سے ٹول ٹیکس میں مسلسل اضافے کے خلاف پیپلز پارٹی کی خاتون رکن ہیر سوہو کی ایک قرار داد متفقہ طور پر منظور کرلی، جبکہ سندھ کے وزیر تعلیم سید سردار شاہ نے سندھ اسمبلی کے ایوان کو بتایا ہے کہ کراچی میں 154 کالج موجود ہیں جن میںتین لاکھ کے قریب بچے زیر تعلیم ہیں حکومت سندھ کالجوں کے مسائل کے حل کے لئے سنجیدہ کوششیں کررہی ہے ۔کراچی میں کالجز بڑھانے کی ضرورت ہے ،کچھ ٹاﺅنز میں کالج نہیں ہیں، اسکی لسٹ بنوائی ہے ،ہر تحصیل ہیڈ کواٹر میں بوائز اور گرلز کالج ہونا چائیے۔

سندھ اسمبلی کا اجلاس منگل کو سہہ پہر 3 بجے اسمبلی سندھ اسمبلی سید اویس قادر شاہ کی صدارت میں ہوا۔ تلاوت قرآن پاک، نعت اور دعا کے بعد وقفہ سوال پر سندھ کے وزیر تعلیم سید سردار شاہ نے محکمہ کالج ایجوکیشن سے متعلق وقفہ سوال پر متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے فیصل رفیق کے تحریری سوال پر ایوان کو بتایا ہے کہ کراچی کے اضلاع میں 154 کالج موجود ہیں، جن میں سے ضلع غربی میں 11، ضلع وسطی میں 40، ضلع ملیر میں 13، ضلع کورنگی میں 28، ضلع جنوبی میں 21، ضلع شرقی میں 32 اور ضلع کیماڑی میں 9 کالجز ہیں۔ ان میں سے 69 لڑکوں، 75 لڑکیوں اور 10 مشترکہ ہیں، لڑکوں کے 69 کالجوں میں سے 52 صبح اور 17 شام کے ہیں۔ جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق کے ضمنی سوال پر کہاکہ کراچی کے شاہ فیصل ٹائون ، ناظم آباد ٹائون اور ابراہیم حیدری ٹائون کے سوا باقی تمام 22 ٹائونوں میں کالجز موجود ہیں۔ صوبائی وزیر کے مطابق کراچی کے سرکاری کالجز میں تقریباً تین لاکھ کے قریب بچے زیر تعلیم ہیں حکومت سندھ کالجوں کے مسائل کے حل کے لئے سنجیدہ کوششیں کررہی ہے ۔کراچی میں کالجز بڑھانے کی ضرورت ہے ،کچھ ٹاﺅنز میں کالج نہیں ہیں، اسکی لسٹ بنوائی ہے ،ہر تحصیل ہیڈ کواٹر میں بوائز اور گرلز کالج ہونا چائیے۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی قرت العین خان کے سوال کے جواب میں کہاکہ صوبائی وزیر نے بتایاکہ اس وقت کراچی کے سرکاری کالجز میں گریڈ 18 سے 20 تک کے  2827 لیکچرارز اور پروفیسرز ہیں، جبکہ انہی گریڈ میں 2278 اسامیاں خالی ہیں۔

سردار شاہ نے بتایا کہ کراچی کے ضلع ملیر میں بوائز کے تین، گرلز کالج 6 کالجز موجود ہیں۔ انہوں نے اس بات کو تسلیم کیا کہ کچھ کالجز کی حالت واقعی بہت خراب ہے ۔ پرانی عمارتوں کی مرمت و دیکھ بھال کے لیے کام شروع کردیا گیاہے اور رقم بھی جاری کرچکے ہیں ۔دستیاب بجٹ کے مطابق کالجز میں کام کروارہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ کراچی کے ایک کالج کو ڈاکٹر قدیر کے نام پر کرنے سے متعلق کچھ عدالتی معاملات کا جائزہ لے رہے ہیں جیسے ہی معاملہ کلیئر ہوگا کالج کو ڈاکٹر قدیر کے نام سے منسوب کردینگے۔ایم کیو ایم کی رکن فوزیہ حمید نے کہا کہ گلزار ہجری کالیج کے بارے میں وزیر موصوف کاجواب اطمینان بخش نہیں ہے۔ جس پرسردار شاہ نے کہا کہ میں نے ذاتی طور پر کالیج کا دورہ نہیں کیا ہے ،اگر ایوان کے ممبرز مطمئن نہیں ہیں تو میں بھی نہیں ہوں گا اور ہم مل کر گلزار ہجری کالج کا دورہ کریں گے ۔میں اسمبلی کے فلور پر جھوٹ بولنے کا قائل نہیں ہوا۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر تعلیم نے بتایا کہ کیڈٹ کالج صوبے کے بچوں کے لئے بنائے گئے ہیں ،دس فیصد کوٹہ دوسرے صوبے کے بچوں کے لئے بھی مختص ہے ،اس طرح ہمارے بچے بھی دوسرے صوبوں میں جاتے ہیں۔ آٹھویں جماعت سے 12 ویں جماعت تک کیڈٹ کالج ہوتے ہیں جہاں بچوں کی جسمانی ٹریننگ پر بھی فوکس کیا جاتا ہے ۔ ایم کیو ایم کے رکن محمد راشد نے دریافت کیا کہ کیا کیڈٹ کالج حیدرآباد میں بنانے کا پلان ہے؟ جس پر وزیر تعلیم نے بتایا کہ حیدرآباد شہر کے لئے کالج کا کوئی منصوبہ نہیں کیونکہ کچھ دور پٹارو کالج موجودہے ،آصف علی زرداری صاحب نے بھی پٹارو سے تعلیم حاصل کی ہے۔

سردار شاہ نے بتایا کہ بہت سے تعلیمی اداروں میںاساتذہ کی حاضری اس وقت بائیومیٹرک ہے بچوں کے لیے بھی سسٹم بنا رہے ہیں انہوں نے بتایا کہ کالج سائیڈ پر کوئی گھوسٹ ملازمین نہیں اسکول میں تھے اس میں مسئلہ کافی حد تک ٹھیک کردیا ہے ۔ اس وقت زیادہ تر بچے کمپیوٹر سائنس پڑھ رہے ہیں ۔ہمارا بھی اس پر فوکس ہے ۔ سندھ میں ہم ای کامرس کا کانسپٹ لا رہے ہیں۔ ہرسال تعلیمی نصاب پر نظر ثانی کی جائے گی تاکہ اسے جدید تضاضوں سے ہم اہنگ کیا جاسکے ۔

ایوان میں تحریک انصاف کے محمد شبیر قریشی کی جانب سے سندھ میں  سی این جی کے لائسنس کی منسوخی اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی قرت العین خان کی  غریبوں کے لئے مفت حج  کوٹے کی قراردادیں پیش کی گئیں تاہم انہیں فنی بنیاد پراور رائے شماری کے ذریعے مسترد کردی گئی ۔ پیپلزپارٹی کی  ہیر سوہو نے اپنی قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل ہائے وے اتھارٹی نے ہائے ویز اور موٹرویز پر ٹول ٹیکسز اچانک بڑھادیئے ہیں اور ایسا صرف ابھی نہیں ہوا ہے گزشتہ چند ماہ کے دوران ٹول ٹیکس کی شرح میں بار بار اضافہ کیا جاتا رہا ہے ۔لیکن نوٹیفکیشن میں سندھ کے کسی بھی ہائے وے یا موٹروے کا ذکر نہیں لیکن اس کے باوجود اضافی ٹیکس سندھ میں بھی وصول کیئے جا رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل ہائے وے اتھارٹی کا نام پنجاب ہائے وے اتھارٹی رکھا جائے کیونکہ اتھارٹی کو سندھ کی ٹوٹی سڑکیں نظر نہیں آ رہی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اگر کسی روڈ کی بد ترین شکل ہے تو وہ کراچی سے حیدرآباد اور سکھر تک ہے لیکن پھر بھی لوگ کراچی سے سکھر تک دو تین ہزار ٹول ٹیکس ادا کرتے ہیں۔ گزشتہ سات ماہ میں تین مرتبہ ٹول ٹیکس بڑ ھایا گیا ہے۔

سینئر صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ یہ قرار داد سندھ کے عوام کے ساتھ پورے پاکستان کیلئے ہے ،نیشنل ہائے وے اتھارٹی کی جانب سے سندھ کے ساتھ زیادتیاں کی جا رہی ہیں ۔ سندھ کی جو سڑکیں اتھارٹی کے پاس ہیں ا نکی بری حالت ہے حادثوں میں لوگ مر رہے ہیں ،وفاق ٹیکس ضرور لے لیں لیکن سہولت تو دے۔ برسوں سے سڑکیں نہیں بنی ہیں لیکن روز نئی ٹول قائم کر رہے ہیں ،حیدرآباد سے سکھر تک پاکستان کا برا ترین روڈ ہے ۔یہ وفاقی حکومت کی نااہلی اور بد نیتی ہے کہ یہ روڈ نہیں بن رہا۔حیدرآباد تاسکھر روڈ صرف سندھ کے نہیں بلکہ پورے پاکستان کے لوگ استعمال کرتے ہیں۔ قرارداد پر بہادر ڈاھری اور تنزیلہ ام حبیبہ نے بھی اظہار خیال کیا بعدازاں قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔ بعدازاں سندھ اسمبلی کا اجلاس جمعہ تک ملتوی کردیا گیا۔

 

Share this news

Follow Times of Karachi on Google News and explore your favorite content more quickly!
Leave a Reply
Related Posts
Close Button